جب ہم چھوٹے تھے تو ہمارا کمرہ ہمارا بیڈروم تو تھا ہی لیکن اس کے ساتھ ہی یہ ہمارے لئے ایک بڑ ی پناہ گاہ بھی تھا -یہ کمرہ ہماری مرضی کے مطابق سیٹ تھا جہاں ہم ہوم ورک کرتے تھے ،کھیلتے تھے کودتے تھے اور اپنے خوابوں میں کھو جاتے تھے-کسی بھی گھر میں بچوں کے کمرے کی بہت اہمیت ہوتی ہے- بچوں کے کمرے کی اہمیت کو دیکھتے ہوے یہ ضروری ہے کے ان کا کمرہ گھر کے باقی کمروں سے الگ اور خاص طور سے بچوں کی عمر اور رحجان کو مد نظر رکھتے ہوے سیٹ کرنا چاہے -بچے اپنے کمرے سے بہت محبت کرتے ہیں اور حقیقت بھی ہے کے یہ کمرے ان کی ہی ملکیت ہوتے ہیں-
بچوں کے کمروں کو بہترین طریقے سے ترتیب دینے کے لئے ہم اپ کو ٢٠ بہتیرن آئیڈیاز سے روشناس کروا رہے ہیں جو ہر عمر کے بچوں کو مد نظر رکھتے ہوئے بنائے گئے ہیں-
جوبچے بہت چھوٹے نہ ہو اور اس قابل ہوں کہ اپنے کمرے میں تنہا رہ سکتے ہیں ان کے کمرےکی ترتیب اور آرائش اس طرح کرنی چاہیے کہ انکی دلچسپیاں اور مشاغل ان کے کمرے میں ہی مہیا کر دیئے جائیں اس طرح بچے مثبت سرگرمیوں میں مصروف رہیں گے اور کمرے میں اچھا وقت گزار سکیں گے-
کچھ بچے ایسے بھی ہوتے ہیں جو کمرے میں تنہا بیٹھ کر اپنے آپ کو نقصان پہنچا سکتے ہیں بچوں کے مزاج کو سمجھتے ہوئے کمرے میں ایسی چیزیں نہ رکھی جائے کہ بچہ اپنے آپ کو نقصان پہنچا لے-
بچے جب ذرا بڑے ہوتے ہیں تو اچھلنے کودنےاور بلند جگہ سے چھلانگ لگانے میں بے انتہا دلچسپی لیتے ہیں بچوں میں کھیلنے کودنے کا رجحان فطری طور پر پایا جاتا ہے بچوں کے کمرے میں اونچے پلنگ یا ایسی ہی اور چیزیں ہوں تو وہ اچھل کود سے اور کھیل کود سے اپنے کمرے میں مصروف رہیں گے-
چھوٹے بچے دھاگ گاڑ اور کھیل کود سے لطف اندوز ہوتے ہیں لیکن جب یہی بچے ذرا سمجھدار ہوتے ہیں تو ان کے مشاغل بھی تبدیل ہوجاتے ہیں کمرے میں کھیلنے کودنے اور بھاگ دوڑ کرنے کے بجائے یہی بچے لکھنے پڑھنے میں زیادہ توجہ دینے لگتے ہیں اس عمر میں بچوں کی دلچسپی اور شوق کو دیکھتے ہوئے والدین کو چاہیے کہ ان کے کمرے میں ان بچوں کی پسند کی چیزیں میسر کریں تاکہ بچے اپنے شوق کے مطابق مثبت کاموں میں مصروف رہیں۔
بچوں کے اپنے مستقبل کے بارے میں کچھ خواب ہوتے ہیں کچھ بچے ڈاکٹر بننا چاہتے ہیں کچھ انجینئر بننا چاہتے ہیں کوئی سائنسدان بننا پسند کرتا ہے کسی کو پائلٹ بننے کا شوق ہوتا ہے اور کسی بچے کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ بڑا ہوکے سائنس دان بنے بچوں کے ان رحجانات کو دیکھتے ہوئے ان کے کمرے میں ایسی ہی اشیاء استعمال کرنی چاہیے جوان کے شوق کے مطابق ہوں-
بچوں کے کمرےکی سیٹنگ ہو یا کمرے کی آرائش آپ فرنیچر کا انتخاب کریں یا کمرے میں پینٹنگز سجائیں بچوں کے کمرے کے لیے کشن لائیں یا پھر قالین بچھائیں اس بات کا دھیان رکھیں کہ ان سب چیزوں کا اثر بچے کی شخصیت پر ضرور پڑے گا کمرے کے ہر چیز بچے کے ذہن کو ضرور متاثر کرے گی -یہی وجہ ہے کہ بچوں کے کمرے کی تمام چیزوں کے انتخاب میں انتہائی ذمہ داری اور سمجھداری سے کام لیں-
بچیوں میں گڑیوں سے کھیلنے کا بے انتہا شوق پایا جاتا ہے ایک پیارا سا گڑیا کا گھر ہربچی کی خواہش ہوتا ہے اوریقینا ایک گڑیا کا گھر کسی بھی بچی کی دلچسپی اور کمرے میں مثبت سرگرمی کے لیے بہترین ہے- لڑکیوں کے کمرے میں گڑیا ،گڑیا کا گھر اور اسی قسم کی دیگر اشیاء موجودہوں گی تو وہ اپنے کمرے میں بہت اچھا وقت گزاریں گی-
پندرہ سال کی عمر تک کے بچوں کے کمرے میں ایک ایسی میزضرور ہونے چاہیے جہاں بیٹھ کر وہ اپنے تخلیقی کاموں میں وقت گزار سکے یہ بچے مستقبل میں یقینا ملازمت کی ذمہ داریوں میں مصروف ہوجائیں گے اس لیے بہتر ہے کہ آپ ان کو ابھی سے ایک منظم طریقے سے کام کرنے کی عادت ڈال سکتے ہیں- بچے کے لئے یقینا یہ ایک بہت بڑی بات ہو گی کہ وہ اپنا وقت اچھے طریقے سے استعمال کرے-
جب بچہ بلوغت کی عمر کو پہنچتا ہے تو اسکے اندر بہت سی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں -ان تبدیلیوں کی وجہ سے بچہ بچپن کے مشاغل کے بجائے نئی چیزوں میں دلچسپی لینی شروع کر دیتا ہے-عمر کےحساب سے بچے کے رجحانات میں بھی تبدیلی پیدا ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ بڑی عمر کے بچوں کا کمرہ بھی ان کے رجحان کے مطابق نئے انداز سے ترتیب دیا جائے-
بچے رنگوں سے بھرپور لطف اٹھاتے ہیں- نیلے پیلے ہرے سرخ جامنی ہر بچے کے کچھ پسندیدہ رنگ ہوتے ہیں بچوں کی پسند کے رنگوں کو ان کے کمرے میں ضرور استعمال کریں – جامنی نیلا گلابی چورنگ بھی بچے کو پسند ہو کو مدنظر رکھتے ہوئے کمرے میں استعمال ہونے والی چیزین لائیں اور بجائے پریشان ہونے کے اپنے بچوں کے پسندیدہ رنگوں سے لطف اٹھائیں-
بچپن کی ابتدائی عمر میں بچوں کو فرش پر رینگنے میں بہت لطف آتا ہے ان کی عمر اور اس مشغلے کو دیکھتے ہوئے آپ اپنے بچوں کے کمرے میں نرم قالین کم فرنیچر اور عمدہ کھلونوں کا انتخاب کریں-
کہانیاں اور قصے سننے کے لئے تقریبا ہر بچہ بے قرار رہتا ہے خاص طور پر لڑکیاں شہزادوں اور شہزادیوں کی کہانیاں پڑھنے اور سننے کی بے انتہا شوقین ہوتی ہیں- سینڈریلا اور سنووائٹ جیسی کہانیاں لڑکیاں بے انتہا پسند کرتی ہیں- جبکہ لڑکوں کے لئے سپرمین، ٹارزن اوربیٹ مین کے کردار بہت اہم ہیں- بچوں کے کمرے میں ان کرداروں سے متعلق چیزوں کا استعمال کیا جائے توبھی بچے بہت خوش ہوتے ہیں-
اگرچہ آپ نہیں سمجھتے کہ سفید رنگ بچوں کے لیے اچھا ہوتا ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ یہ نہایت عمدہ رہے کیونکہ بچہ اس رنگ میں ہر چیز نہایت واضح اور نمایاں طور پر دیکھ سکتا ہے- یہی وجہ ہے کہ سفید رنگ کے استعمال سے آپ کا بچہ بہت سکون اور آرام محسوس کرے گا -
اگرچہ چند مہینوں کا بچہ کسی شخصیت کا حامل نہیں ہوتا لیکن بچے کی عمر کے ساتھ ساتھ اس کی شخصیت بننا شروع ہو جاتی ہے والدین کی طرف سے کمرے میں جس قسم کی ترتیب اور رنگ استعمال کئے جائیں گے ان کا بچے کی شخصیت پر گہرا اثر ہوگا یہی وجہ ہے کہ بہترین حکمت عملی اختیار کیجئے اور اپنے بچے کی شخصیت میں بہترین رنگ پر کیجئے-
بچوں کے پسند کے کارٹون ان کی دلچسپی کا بہت بڑا محور ہوتے ہیں ہر بچے کی پسند کے مختلف کارٹون ہوتے ہیں جن سے وہ لطف اٹھاتا ہے اور کارٹون موویز دیکھ کر بہت خوش ہوتا ہے ان کارٹونز کو بچوں کے کمرے میں استعمال کیجئے یقینا آپ کا بچہ بہت خوش ہوگا اور ایک مثبت سرگرمی پیدا ہوگی-
بچوں کے کمرے میں ایسی چیزیں ضرور ہوں جن سے ان کی سوچ اور عمل میں مثبت تحریک پیدا ہو- گنتی کا فریم، الفاظ سکھانے کا کھلونا رنگوں کی کتاب اس کی مثالیں ہیں-
وہ بچے جن کو خلائی سفر، خلائی معلومات اور خلائی چیزوں میں شوق ہے کے کمرے کی آرائش میں ان تمام چیزوں کا استعمال یقینا بہترین حکمت عملی ہوگی- اور بچہ اپنی پسند کی چیزیں دیکھ کر مثبت سوچ کا حامل بنے گا-
بعض بچے نقل و حمل کی چیزوں میں بہت دلچسپی رکھتے ہیں-کاروں کے ماڈل اور جہازوں کے بارے میں معلومات عام طور پر لڑکوں کا پسندیدہ موضوع ہوتا ہے – ایسی دلچسپی رکھنے والے بچوں کے کمرے کو اگر کاروں، جہازوں اور کشتیوں وغیرہ کی تصویروں اورماڈل سے سجایا جائے تو بہت اچھا اثر پڑتا ہے-
عام طور پر بچہ اپنے والدین کے ساتھ سوتا ہے- لیکن جب بچہ ذرا بڑا ہو جاتا ہے تووہ الگ اپنے کمرے میں رہنا چاہتا ہے -جب تک آپ بچے کا کمرہ تیار نہیں کر سکتے تو کوئی مضائقہ نہیں اپنے بچے کو مہمان خانے میں منتقل کر دیجئے- اگرچہ یہ کمرہ بچے کے لحاظ سے تیار نہیں ہے لیکن یہ بچے کے لیے اہم بات ہے کہ وہ الگ اپنے کمرے میں رہ رہا ہے اس سے بچے کی شخصیت پر بہت اچھا اثر پڑتا ہے-
بچے اپنے والدین کے ساتھ سونے کے عادی ہوتے ہیں اور یہ ان کے لیے مشکل ہوتا ہے کہ وہ الگ کمرے میں سوئیں یہ ضروری ہے کہ اپنے بچوں کے لیے آپ اپنے کمرے میں ہی ایک کونہ مخصوص کردیں جہاں اس بچے کی ہر چیز موجود ہو تاکہ اس کے اندر اپنی جگہ کے استعمال کا صحیح احساس پیدا ہواور وہ الگ کمرے میں رہنے کے لئے تیار ہوجائے-
آخرمیں والدین کو یہ بھی یاد رکھنا چاہیے بچوں کے کمروں کی ترتیب و آرائش میں عمر کے لحاظ سے تبدیلی نہایت ضروری ہے- بچے جب بڑے ہو جاتے ہیں تو ان کے کمروں میں تبدیلی بھی ان کے شوق اور عمر کے مطابق ہونی چاہیے-ایک وقت ایسا بھی ہوتا ہے کہ بڑنےبچوں کے لئے اپنے بیڈ روم صرف یاد بن کر رہ جاتے ہیں-